Tazkira Hazrat Ibraheem Khushtar

تذکرۂ خوشتر

تاریخ عالم کے مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ دنیا میںدو ہی قسم کے افرادکارنامے انجام دیتے ہیں ۔
ایک وہ جو اپنی زندگی کو علم و عمل کے حسن سےآراستہ و پیراستہ کرکے دوسروں کے لیے سبق آموز بناتےہیں ۱ور دوسرے وہ جو دوسروں کی حیا ت اور کارناموں سے سبق حاصل کرتے ہیںاور سیکھتے رہتے ہیں ۔
اسی طرح زندگی نام ہے ایصالِ فیض اور اکتسابِ فیض کا ہم خوش نصیب ہیں کہ ہمارے اسلام نے زندگی کےمختلف گوشوں کو علم و عرفان اور عقل و آگاہی کےنور سے منور کیا اور ہمیں حیات مستعار کے دن گزارنے اور بسر کرنے کا سلیقہ عطا کیا ۔
کسی نے اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول مکرم ﷺ کی یاد میں منبر اور محراب کو سجانا سکھایا کسی نے پاکیزہ زندگی کا آئنہ دیکھاکر انسانی معاشرے میں زندگی بسر کرنے کاڈھنگ بتایا اور کسی نے رزم حق و باطل میں اللہ عزوجل اوراسکے رسول محترم ﷺ کی خاطر جینے اور مرنے کاطریقہ تعلیم فرمایا دیکھا جائے تو یہ سب ایک ہی نور کی مختلف شاخیں ہیں جو ایک ہی منبع فیض وعرفان کے انوار کی عکاسی کر رہے ہیںیعنی خلق عظیم میرے آقا ﷺ کے اسوئہ حسنہ کی شعائوں کے یہ مختلف زاویئے ہیں ہمارے ایسے ہی بزرگوں کی یادگارخوش نظر اور خوش نظیر اور خوش وضع اور خوش ادا ۔
میری مرادحضرت علامہ قاری حافظ حضرت محمد ابراہیم خوشتر قادری جمالپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ۔اللہ اکبر آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ بری خوبیوں کے مالک تھے اور آج انشا اللہ عزوجل ان کاتذکرہ کرتے ہیں۔
آپ کی ولادت
حضرت ابراہیم خوشتر رحمۃ اللہ تعالی علیہ چھ شوال المکرم ۱۳۴۸ اور ۱۹۳۰ عیسوی کو ہندوستان کے صوبہ بنگال کے ضلع چوبیس پرگنا کے مشہور شہر پنڈیل میں آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی ولادت با سعادت ہوئی۔آپ اپنی ولادت با سعادت کی تاریخ درج ذیل کے اشعار میں یوں نکالتے ہیں ۔
مجھے بخش دے اے میرے ذوالجلال
بحقِ محمدﷺ و اصحاب وآل
میرے نام میں ہے، ولادت کا سال
محمد ابراہیم خوشتر جمال

آپ کے والد محترم کا نام

آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے والد گرامی کا نام محترم محمد صدیق صدیقی رحمۃ اللہ تعالی علیہ اور آپ نسباً امیر المومنین خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد میں سے ہیں۔

آپ کا مورثی شہر

آپ رحمة الله علیہ کا مورثی شہر جمالپور ہے جو ضلع مونگیر صوبہ بہار میں واقع ہے


ابتدائی تعلیم و حفظ قرآن

آپ کے آبائی شہر ایک مکتب میں آپ رحمة الله عليه کی ابتدائ تعلیم کا آغاز ہوا اسی مکتب میں آپ رحمةاللہ علیہ نے اردو،فارسی، ریاضی ،اور حفظ قرآن کی تکمیل استاذالحفاظ، حافظ نصیرالدین صاحب سے کی اور دس( ١٠) برس کی مختصر عمر میں حفظ قرآن کی سعادت سے مالا مال ہوئے۔

دینی تعلیم

درس نظامی کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئےآپ کے استاذ العلماء محد ث منظراسلام حضرت علامہ محمد احسان علی صدیقی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے آگے زانوئے ادب تہ کیا آپکی معیت میں مرکز اہل سنت بریلی شریف حاضر ہوئے یہاں کے ۲ (دو)مشہور اداروں میں یاد گار اعلیٰ حضرت جامعہ منظراسلام ور یاد گارحضور مفتی اعظم ہند دار العلومظہراسلام میں علوم عقلیہ و نقلیہ کی آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تکمیل فرمائی۔
تقسیم ہندکےبعد ۱۹۵۲ میں آپ مشرقی پاکستان میں تشریف لے گئے اسکےبعد حضور محدث اعظم حضرت علامہ محمد سردار احمد رضوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں فیصل آباد پاکستان پہنچے یہاں جامعہ رضویہ مظہراسلام میں کتب معقول و منقول و دورہ حدیث کی تکمیل فرمائی اور سند فضیلت سے آپ رحمۃ اللہ علیہ نوازے گئے۔

عصری علوم

علامہ حضرت ابرا ہیم وخوشتر رحمۃ اللہ علیہ جہان اپنے دور کے بہترین فاضل تھے وہاں پرآپکو عصری علوم میں بھی مہارت حاصل تھی چناچہ آپ نےادیب کامل کا امتحان الہ آباد یونورسٹی سے پاس کیا اور ایف اےیوپی اے بورڈ بریلی سے اور پی اے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کیا ۔

آپ کے اساتذہ کرام

حضرت علامہ مولانا مفتی ابراھیم خوشتر رحمة اللہ علیہ کی خوش بختی تھی کہ ان کو اپنے زمانہ کے ،، خوش نگہ و خوش لقاء،،اساتذہ کرام ،وقت کے افاضل علماء و صلحاء، جو اپنے دور کے علوم و فنون اور رشد و طریقت کے آفتاب و ماہتاب تھے آپ رحمة الله عليه کو ان کے زیر سایہ عاطفت تعلیم و تربیت حاصل کرنے اور سلوک کے منازل طے کرنے کا موقع میسر آیا ۔
آپ کے اساتذہ کرام میں سے
۱۔ شہزادہ اعلیٰ حضرت حضورحجت الاسلام علامہ مفتی محمد حامد رضا خاں قادری رحمۃ اللہ علیہ۔ ۲۔حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفیٰ رضا خان نوری رحمۃ اللہ علیہ ۔
۳۔شہزادہ استاد زمن حضرت مولانا حسنین رضا قادری رحمۃاللہ علیہ ۔
۴۔بحر العلوم سید محمد افضل رضوی رحمۃ اللہ علیہ ۔
۵۔محدث ِاعظم پاکستان علامہ سردار احمد رضوی رحمۃ اللہ علیہ۔
۶۔مفسر اعظم ہند مولا نا ابراہیم رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ ۔
۷۔اور تقدس ملت مفتی تقدس علی خان رحمۃاللہ تعالی علیہ ۔
۸۔ادیب العصر مولانا ابرار حسین رضوی رحمۃ اللہ علیہ۔ ،مدیر ماہنامہ یاد گار رضا
۹۔بدرالطریقہ حضرت مولانا عبدالعزیز خان محدث بجنوری رحمۃ اللہ علیہ۔ ۔
۱۰۔حضرت علامہ مولانا غلام یزدانی رضوی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ۔
۱۱۔محدث منظر اسلام علامہ مولانا ابو الفیضان محمد احسان علی رضوی رحمۃ اللہ علیہ۔
۱۲۔ ادیب شہیر علامہ شمس بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شامل ہیں۔


حج کی سعادت

حضرت علامہ مولانا خوشتر رحمۃ اللہ علیہ نے پہلا حج ۱۹۵۶ میں محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رحمۃ اللہ علیہ کی معیت میں کیا تھا ۔
دوسرے حج کے لیئے ماریشس سے ۱۹۶۹ ء میں تشریف لے گئے اور مع اہل و عیال حج و زیارت کی سعادت حاصل کی ،۱۹۷۳ میں پھر آپ حج کے لیئے تشریف لے گئے ۔
آپ کی تصانیف
۱۔ ماہنامہ اعلی حضرت
۲۔سالک (پاکستان )
۳۔تزکرہ جمیل
۴ْ۔تسکین بخشش
۵۔زاد راہ بخشش
۶۔کربلا
۷۔دعائے نور
۸۔تمہید ایمان
۹۔تصوف
۱۰۔بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ
۱۱۔امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ
۱۲۔قصیدہ غوثیہ
۱۳۔آپ کےآڈیو اور ویڈیو بیانات کا تحریری گلدستہ بنام بیانات خوشتر


شعر و شاعری

آپ رحمۃ اللہ علیہ شعرو شاعری بھی فرماتے تھے نعت گوئی میں بھی آپ باکمال تھے حضرت علامہ ابراہیم خوشتر رحمۃ اللہ علیہ شعرو شاعری کے میدان میں بھی ایک اہم مقام رکھتے ہیں آپ نےشعر گوئی تاجدار علم و فن مفتی اعظم رحمت اللہ علیہ سے سیکھی اور یہی وجہ ہے کہ آپ کے کلام میں وہ چاشنی پائی جاتی ہے جودوسرےشعراکے مقابلے میں درجہ عدم کا درجہ رکھتی ہیں۔ تخلص آپ نےخوشتر اختیار کیا آپکے چند اشعار سماعت کریں ۔
حضرت خوشتر رحمت اللہ علیہ کے چند اشعار کے نمونے
سنبھل باد طرب و سروردنیا و دین آئے
برس اے ابر رحمت رحمت للعٰلمین آئے
اورسرور کونین ﷺ کی ذات ِ اقدس کی محبت میں وارفتگی پھر حدود شرعی کا پاس اور نازک خیالی کا انداز رکھ کر فرماتےہیں۔
قیامت میں عین رحمت جان رحمت حاصل رحمت
اب اس سے اور بڑھ کر کیاہے دیدار محشر میں
اور خدا معلوم کیا ہے نامہ اعمال خوشتر میں
کہ اسکو رحمتیں خود ڈھونڈتی پھر تی ہیں محشر میں
وہ دن تو بس انہی کی جلوہ آرائی کا دن ہوگا
بری سنجیدگی سے غور کرتا ہوں قیامت پر
پھر آپ نے مدینہ کی یاد میں اشعار فرمائے ۔
مقدر آج لے آیا ہے خوشتر کو مدینے میں
یہاںسے کون تیرے پاس فردوس بری آئے
میرے دامن پے نقشہ کھینچ دیاگلزار طیبہ کا
سر شکے غم ڈھلک کر جب وقت واپسی آئے
پھر فرماتے ہیں۔
جبین شوق تیری بے خودی کا کچھ ٹھکانہ ہے
یہاں سے منزلوں آگے بھی تو آستانہ ہے
اور یہ معراج محبت ہے یہ کہ معراج عبادت ہے
یہ سر ھےکہ شاہے دیں کا آستانہ ہے
اسی طرح فرماتے ہیں ۔
تصور میں سر شک آئے تیری رنگین ادا بن کر
کہ گرتے ہی سرے دامن مدینہ رہ گیا بن کر
اور یہ سارے انبیا آئے جو خوشتر مقتدا بن کر
خبر لے کر انہیں آنا تھا آئے مقتدا بن کر

آپ کےپیرو مرشد

حجت الاسلام حضرت علامہ حامد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید تھے۔
خلافت
آپکو ان بزرگوں سے سندو خلافت و اجازت حاصل تھی ۔
۱۔ حضور مفتی اعظم مصطفی رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔
۲۔قطب مدینہ مولانا ضیا ءالدین مد نی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔
۳۔حجت الاسلام اور محدث اعظم مولانا سردار احمد رضوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔
۴۔مفسر اعظم ہند مولانا ابراہیم رضا جیلانی میاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔
۵۔مولانا تقدس علی خان بریلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔

آپ کی اولاد مبارکہ

آپکےتین بیٹے ہیں
سجادہ نشین حضرت مسعوداظہر دامت برکاتہم العالیہ۔
آپ کے دوسرے بیٹے کانام محمد حسین رضا انور خوشتر دامت برکاتہم العالیہ۔
اورتیسرے بیٹے کانام احمد خوشتر ہے۔
اور آپ کی تین بیٹیاںہیں اورالحمداللہ اس وقت آپ کی جو اولاد مبارکہ ہے وہ حیات ہیں ۔

تدریس کا آغاز

علامہ خوشتر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے استاد محترم کے حکم پر مسند تدریس کو سنبھالا اس کا آغاز گجر خان ضلع راولپنڈی دار العلوم رحمانیہ سے کیا۔اور آپ نے ۱۹۶۲ تک ساہیوال میں جامعہ شرقیہ رضویہ میں تدریسی خدمات سر انجام دیں۔

امام و خطابت

اس کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کولمبو سری لنکا تشریف لے گئے اور یہاں جامعہ مسجد میں بحیثیت امام و خطابت کے فرائض سر انجام دیئے ،

مشن اعلی حضرت

اسی طرح آپ ۱۹۶۴ میںآپ دوبارہ بریلی شریف میںمفتی اعظم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور مشن اعلیٰ حضرت کو عالمی سطح پرفروغ دلانے کے لئے ماریشس کے سفر کی طرف جانے کی اجازت ملی۔ آپ ماریشس میں جامع مسجد میں بحیثیت ام و خطیب سات سال امام و خطیب رہے اس کے بعد آپ رحمۃ اللہ علیہ نے یہیں پر سنی رضوی
سو سائٹی انٹر نیشنل کا قیام فرمایا اور تادم حیات اسی پلیٹ فارم سے آپنے ۱۸سے زائد ممالک میں مسلک اعلی حضرت کی ترویج واشاعت کی اور سنی رضوی سوسائٹی کی انٹر نیشنل
شاخیں قائم فرمائیں۔

وصال

یہ علم و عرفان کی روشنی بانٹے ہوئے سراج محفل رضا اپنی پوری آن بان شان کے ساتھ
۱۵ اگست ۲۰۰۲ بمطابق ۵ جماد ی ال آخر ۱۴۲۳ ھ کو موریشس میں اپنے مالک حقیقی سے جاملے اللہ تبارک وتعالی آپ کے درجات میں بلندی عطاء فرمائے ۔
مزار مبارک
اور آپ کا مزار مبارک پوٹ لائیس میںماریشس میں عید گاہ شریف میں برکتیں لٹارہا
ہے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالی کے بارے میں
میری منزل قادری منزل نہ پوچھ
زندگی کا میریہی حاصل نہ پوچھ
مجھ کو پہنچایا ہےیہاں تک غوث نے
اب میں خوشتر ہوں بحر منزل نہ پوچھ
اللہ تعالیٰ کی ان کے پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو ۔۔۔۔۔


ابو نعمان مدنی

Post a Comment

0 Comments